منگل، 1 مارچ، 2022

اتباع ہویٰ یعنی نفس پرستی

اتباع ہویٰ یعنی نفس پرستی

محمد روح الامین میُوربھنجی

     خواہش رانی اور اتباع ہویٰ ایک ایسی بیماری ہے، جو انسان کو آہستہ آہستہ بے فکر اور انجام کار سے غافل بنا دیتی ہے اور احکامات الٰہیہ اور ارشادات نبویہ پر عمل کرنے میں مانع بنتی اور رکاوٹ پیدا کرتی ہے، خواہش نفسانی کی پیروی کرنے والا شخص بسا اوقات گمراہی اور ہلاکت کی راہوں پر چل پڑتا ہے، قرآن کریم میں خواہش پرستوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے أ فرأیت من اتخذ إلہ ھواہ الخ یعنی ''پھر کیا تم نے کبھی اس شخص کے حال پر غور کیا، جس نے اپنا معبود اپنی نفسانی خواہشات کو بنا لیا اور اللّٰہ نے علم کے باوجود اس کو گمراہ کر دیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی، اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا، پس اللّٰہ کے (گمراہ کرنے کے) بعد کون ہے، جو اُسے ہدایت دے دے، کیا پھر بھی تم سبق حاصل نہیں کرتے'' (سورۃ الجاثیۃ: 23) اس آیت میں جس صفتِ رذیلہ اور اس کی وبال کا بیان ہے، وہ صفت انسان کو گمراہی اور ضلالت میں دھکیلنے کے لیے کافی ہے۔

      ہوائے نفسانی اور نفسانی خواہش وہ شری قوت ہے، جو انسان کو شر پر آمادہ کرتی ہے؛ یہاں تک کہ پھر اسے صحیح اور غلط کی تمیز بھی نہیں رہ جاتی اور وہ تجاہلِ عارفانہ کا شکار ہو جاتا ہے اور آئندہ نہ کرنے کا ارادہ کرکے نفسانی خواہشات پورا کرتا ہے اور اپنے آپ کو دھوکے میں ڈالے رکھتا ہے۔

     انبیاء و رسل کی راہِ دعوت میں بھی بارہا یہ برائی روڑا بنتی رہتی ہے، کافروں کو مخاطب بناتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا أ فلما جاءکم رسول بما لا تھوی أنفسکم الخ ''پھر یہ تمھارا کیا طریقہ ہے کہ جب بھی کوئی رسول تمھارے پاس یہ حکم لے کر آیا کہ خواہشات نفسانیہ کی پیروی نہ کرو، تو تم نے (اس کے مقابلے میں) سرکشی کی، کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کر ڈالا'' (سورۂ البقرۃ: 87)۔

    الغرض! خواہشات نفسانیہ ہی انسان کو قتل و غارت گری اور فساد و خوں ریزی کی طرف لے جاتی ہے اور اسے رب تعالیٰ کا نافرمان اور شیطان کی کٹھ پُتلی بنا دیتی ہے، ایک حدیث میں آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا لا یؤمن أحدکم؛ حتیٰ یکون ھواہ تبعا لما جئت بہ (رواه البغوى فى شرح السُّنَّة) ''تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا؛ جب تک کہ اس کی نفسانی خواہشات میرے لائے ہوئے طریقہ کے مطابق نہ ہو جائے''، مطلب یہ ہے کہ مومن کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی تمام تر طبعی میلانات اور قلبی رجحانات؛ تعلیمات نبویہ کے مطابق نہ ہو جائیں۔

     حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ''مجھے بس تم پر دو چیزوں کا خطرہ ہے ایک تو دُور دراز کی امیدوں اور توقعات دوسری خواہش پرستی''۔ اور قرآن میں تو اللہ تعالی نے صاف فرما دیا ولا تتبع الھوی فیضلک عن سبیل اللہ الخ یعنی "اور تمام خواہشات نفسانیہ کی پیروی نہ کرو؛ کیوں کہ یہ (اتباع ہویٰ) تمھیں اللہ تعالی کے راستے سے ہٹا دے گا، یقیناً وہ لوگ جو اللہ کے راستے سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے، اس وجہ سے کہ انھوں نے روزِ حساب کو بھلا دیا" (سورۂ ص: 26) اس آیت سے اتباع ہویٰ کا علاج بھی سمجھ میں آ گیا کہ روزِ حساب کو ہمہ وقت یاد رکھنا اور اور ہر دم اس کی تیاری کرتے رہنا یہی اتباع ہویٰ اور خواہش رانی سے بچنے کا علاج ہے۔

     اللّٰہ تعالی مجھے اور تمام امت نبویہ کو اتباع ہوا اور نفس و شیطان کی غلامی سے بچائے۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...