اتوار، 25 ستمبر، 2022

مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی: حیات و خدمات

مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی: حیات و خدمات


محمد روح الامین میُوربھنجی

     حضرت مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی ایک عالم دین، بلند پایہ مصنف، فن اسماء الرجال کے ماہر اور دار العلوم دیوبند کے استاذِ حدیث اور ’’شیوخ الامام ابی داؤد السجستانی فی کتاب السنن‘‘، ’’تذکرہ علمائے اعظم گڑھ‘‘، ’’اجودھیا کے اسلامی آثار‘‘ اور ’’بابری مسجد حقائق اور افسانے‘‘ سمیت کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ بندہ کو تین دنوں تک مولانا مرحوم کے دسترخوان پر مولانا مرحوم کے ساتھ کھانا میسر ہوا تھا۔ مولانا چہرے سے بارعب معلوم ہوتے تھے؛ مگر خوش طبع اور خوش اخلاق تھے۔ جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی نگاہوں مولانا مرحوم کے مشورے وقعت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

           مختصر سوانح

       ولادت و تعلیم 

       مولانا مرحوم 1361ھ بہ مطابق 1941ء کو جگدیش پور، ضلع اعظم گڑھ، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ناظرہ، قرآن اور فارسی کی ابتدائی کتابوں تک اپنے قریہ میں پھر ایک قریبی قریہ برئی پور میں حاصل کی، پھر مدرسہ روضۃ العلوم پھول پور چلے گئے، جہاں انھوں نے عربی کی کچھ ابتدائی کتابیں اور فارسی کی بعض کتابیں پڑھیں، جہاں انھوں نے مولانا شاہ عبد الغنی پھول پوری سے گلستان سعدی پڑھی، اس کے بعد مدرسہ بیت العلوم سرائے میر میں عربی کی درجاتِ وسطی تک کی تعلیم حاصل کی، پھر عربی کی درجاتِ علیا کی تعلیم درجۂ عربی ہفتم تک دار العلوم مئو میں ہوئی، پھر 1962ء میں درس نظامی کی تکمیل کے لیے دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے، جہاں سے انھوں نے 1384ھ بہ مطابق 1964ء دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کی، دار العلوم دیوبند میں ان کے اساتذۂ حدیث: فخر المحدثین مولانا سید فخر الدین احمد مرادآبادی، علامہ محمد ابراہیم بلیاوی، قاری محمد طیب قاسمی، مولانا بشیر احمد خاں بلند شہری، مولانا سید فخر الحسن مراد آبادی، مولانا شریف حسن دیوبندی، مولانا اسلام الحق اعظمی اور مولانا عبد الاحد دیوبندی تھے۔      

        تدریس و دیگر خدمات

      فراغت کے بعد کچھ ماہ تک مدرسہ روضۃ العلوم پھول پور کے شعبۂ تبلیغ سے جڑے رہے، پھر مدرسہ اشرف المدارس گھوسی سے تدریس کا آغاز کیا، جہاں وہ صدر المدرسین تھے۔ پھر مدرسہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب بنارس چلے گئے، پھر آٹھ ماہ کے لیے مدرسہ قرآنیہ جونپور اور ایک سال کے لیےمدرسہ اسلامیہ منگراواں میں تدریسی خدمات انجام دیں، پھر مدرسہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب بنارس میں مدرس ہوئے اور 1980ء تک وہاں مدرس رہے۔ 1980ء میں مؤتمر فضلائے دیوبند؛ خصوصاً فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی کی طلب پر دیوبند گئے اور عالمی مؤتمر کی نظامت اور ماہنامہ القاسم کی ادارت کے فرائض انجام دیتے رہے، 1402ھ بہ مطابق 1982ء میں دار العلوم دیوبند کے مدرس مقرر ہوئے اور 1985ء میں ان کو ماہنامہ دار العلوم کا مدیر مقرر کیا گیا اور وہ 2016ء تک اس کے مدیر رہے۔ 1982ء تا 1983ء میں انھیں جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کا رکن بنایا گیا اور وہ تاوفات اس کے رکن رہے۔ 1420ھ میں دار العلوم کی ردِ عیسائیت کمیٹی کا ان کو نگراں پھر ناظم مقرر کیا گیا، جس کے ناظم وہ 1438ھ تک رہے۔ دار العلوم میں سنن ابو داود، مشکاۃ المصابیح، نخبۃ الفکر اور مقدمہ ابن الصلاح جیسی اہم کتابیں ان سے متعلق رہیں، مفتی سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد صحیح البخاری کے بعض اجزا کے اسباق بھی ان سے متعلق ہوئے؛ لیکن 24 مارچ 2020ء سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن لگنے کی وجہ سے مدارس ہی بند رہے۔  

      بیعت و خلافت

    وہ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ سے بیعت تھے، مولانا کاندھلوی کی وفات کے بعد؛ جب فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنیؒ کو ان کے معمولات اور تسبیحات کے بارے میں معلوم ہوا تو مولانا مدنی نے کہا کہ آپ تو خلافت کے مستحق ہیں! چناں چہ مولانا مدنیؒ کے خلیفہ مولانا محمود سہارن پوریؒ نے ان کو خلافت عطا فرمائی تھی۔

      

      وفات و اظہارِ تعزیت

    مولانا مرحوم 30 رمضان 1442ھ بہ مطابق 12 مئی 2021ء بہ روز جمعرات تقریباً سوا بارہ بجے دن میں چند دنوں کی علالت کے بعد وہ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے اور اپنے آبائی قبرستان جگدیش پور میں مدفون ہوئے۔ ان کی وفات پر جمعیت علمائے ہند الف کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، جمعیت علمائے ہند میم کے سابق صدر قاری محمد عثمان منصور پوری، دار العلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی، دار العلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی، دار العلوم کے سابق نائب مہتمم مولانا عبد الخالق سنبھلی، جامعہ امام محمد انور شاہ کے مہتمم مولانا احمد خضر شاہ مسعودی اور دیگر علما و دانشورانِ قوم و ملت نے افسوس کا اظہار کیا۔

            

         تصنیفی خدمات 

        ان کی تصانیف کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:

(1) شیوخ الامام ابی ابوداؤد السجستانی فی کتاب السنن، (2) شجرۂ طیبہ (شیخ طیب بنارسی کے حالات)، (3) مقالاتِ حبیب (تین جلدیں)، (4) تذکرہ علمائے اعظم گڑھ، (5) شرح اردو مقدمہ شیخ عبدالحق (شرح مقدمة الشيخ عبد الحق المحدث الده‍لوي في بيان بعض مصطلحات علم الحديث)، (6) انتقاء کتاب الاخلاق، (7) ہندوستان میں امارت شرعیہ کا نظام اور جمعیت علمائے ہند کی جد وجہد، (8) اسلام میں تصور امارت، (9) متحدہ قومیت علماء کی نظر میں، (10) خمینیت عصر حاضر کا عظیم فتنہ، (11) فرقہ اثنا عشریہ فقہائے اسلام کی نظر میں، (12) خلیفہ مہدی صحیح احادیث کی روشنی میں (تحقیق و تعلیق)، (13) طلاق ثلاثہ صحیح مآخذ کی روشنی میں، (14) امام کے پیچھے مقتدی کی قرات کا حکم، (15) تحقیق مسئلہ رفع یدین، (16) مسائل نماز، (17) خواتین اسلام کی بہترین مسجد، (18) علم حدیث میں امام ابوحنیفہ کا مقام ومرتبہ، (19) اجودھیا کے اسلامی آثار، (20) بابری مسجد حقائق اور افسانے، (21)، (22) حرمت مصاہرت، (23) ایک فتویٰ کا تحقیقی جائزہ، (24) اسلام کا نظام عبادت، (25) اسلام میں تصور امارت، (26) اسلام اور نفقۂ مطلقہ، (27) امام ابو حنیفہ کا علم حدیث میں مقام و مرتبہ، (28) وفیات نمبر ماہنامہ دار العلوم دیوبند، (29) نور القمر شرح نخبۃ الفکر، (30) امام ابو داؤد اور ان کی سنن، (31) شیعیت قرآن و حدیث کی روشنی میں، (32) کیا حدیث حجت نہیں؟، (33) حدیث و سنت پر نقد و نظر، (34) سرسید احمد خان کا نظریۂ حجیت حدیث، بحث و تحقیق کے آئینے میں، (33) بابری مسجد تاریخ کے مختلف مراحل میں، (34) میت پر اظہارِ غم کے مسائل و دلائل، (35) مقامِ محمود (شیخ الہند سیمینار کے مقالات کا مجموعہ)۔ نیز لاک ڈاؤن کے زمانے میں انھوں نے امام اعظم حضرت ابو حنیفہ کے حالات و خدمات پر مبسوط شرح تصنیف فرمائی، جو منظر عام پر آنے والی تھی۔ 


حوالہ جات

  1. اعظمی، عبد العلیم بن عبد العظیم (30 جون 2021). "مولانا حبیب الرحمن اعظمی حیات وخدمات"جہازی میڈیا ڈاٹ کام. عبد العلیم بن عبد العظیم اعظمی. اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2021.
  2. مولانا طیب قاسمی ہردوئی. دار العلوم ڈائری تلامذۂ فخر المحدثین نمبر (ایڈیشن 2016). دیوبند: ادارہ پیغامِ محمود.
  3. خان، فیروز (13 مئی 2021). "معروف عالم دین مولانا حبیب الرحمن اعظمی کا انتقال"آواز دی وائس. فیروز خان. اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021.
  4. محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی. "حضرت مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی". دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (ایڈیشن اکتوبر 2020). دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی. صفحہ 686-687.
  5. نایاب حسن قاسمی. "ماہنامہ دار العلوم.....چھٹے مدیر". دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (ایڈیشن 2013). دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی. صفحات 120–121.
  6. اعظمی، مفتی شرف الدین، ویکی نویس (ستمبر 2021ء). "مولانا حبیب الرحمن اعظمی: حیات و خدمات". ماہنامہ الماس. ادارہ فکر و فن، انوار جامع مسجد، شیواجی نگر، گوونڈی، ممبئی، بھارت. 1 (4): 174–180.
  7. حلیمی قاسمی، محمد تبریز عالم (29 اگست 2021). "مولانا حبیب الرحمن اعظمی ؒ اور سلوک و تصوف"qindeelonline.com. قندیل آن لائن. اخذ شدہ بتاریخ 13 دسمبر 2021.
  8. سلمانی، رضوان (13 مئی 2021). "دارالعلوم دیوبند کے بزرگ استاذ حدیث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کا انتقال ، دیوبندسمیت پوری اسلامی دنیا کا ماحول غمگین"ہندوستان اردو ٹائمز ڈاٹ کام. 12 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021.
  9. "دارالعلوم دیوبند :مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمیؒ کا انتقال"آواز دی وائس ڈاٹ کام. www.urdu.awazthevoice.in. 16 مئی 2021. اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021

    کتابیات

    • اعظمی، مفتی شرف الدین، ویکی نویس (ستمبر 2021ء). "مولانا حبیب الرحمن اعظمی: حیات و خدمات". ماہنامہ الماس. ادارہ فکر و فن، انوار جامع مسجد، شیواجی نگر، گوونڈی، ممبئی، بھارت. 1 (4).
    • اعظمی، عبد العلیم بن عبد العظیم (30 جون 2021). "مولانا حبیب الرحمن اعظمی حیات وخدمات"جہازی میڈیا ڈاٹ کام. اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2021.
    • محمد اللّٰہ قاسمی. "حضرت مولانا حبیب الرحمن قاسمی اعظمی". دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (ایڈیشن اکتوبر 2020). دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی. صفحہ 686-687.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...