ہفتہ، 27 نومبر، 2021

حضرت مولانا محمد سلطان عالم صاحب سبلنگی

حضرت مولانا محمد سلطان عالم صاحب سبلنگی

📝 محمد روح الامین میوربھنجی

ولادت: آپ 17 مارچ 1969ء کو سبلنگ، کنی پاڑہ، ضلع کٹک، اڈیشا میں پیدا ہوئے تھے۔ 
تعلیم: ابتدائی دینی تعلیم متوسط درجات تک مدرسہ اسلامیہ دینیہ (موجودہ نام: مدرسہ ارشد العلوم) کنی پاڑہ، سبلنگ میں ہوئی۔ اخیر میں بغرض داخلہ 1982ء میں دار العلوم دیوبند آئے اور ابھی داخلہ نہیں ہوپایا تھا؛ انتہائی غربت کی بنا پر (غربت کا عالم یہ تھا کہ اس وقت ماہانہ تیس روپے برداشت کرنا بھی مشکل ہوتا تھا) گھر واپس جانا پڑا اور اسی وقت ان کے والد محترم کا انتقال بھی ہوگیا تھا، پھر وہیں رہ کر ذاتی طور پر ایک عالم مولانا عبد القدوس صاحب قاسمی سے بخاری شریف تک کی کتابیں پڑھ کر 1988ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔
عملی زندگی: تعلیم سے فراغت کے بعد آپ مدرسہ اسلامیہ دینیہ، سبلنگ میں مدرس رہے۔ 1999ء میں حضرت مولانا جابر صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ؛ نے مولانا محمد جلال صاحب قاسمی سابق امیر شریعت اڈیشا سے طلب کرکے مولانا موصوف کو بنجھارپور، ضلع جاجپور لے گئے، وہاں پر آپ نے مکتب کا منظم نظام شروع کیا جو پہلے نہیں تھا اور اب تک قائم ہے۔ رفاہی کاموں میں بھی جڑے ہوئے ہیں، متحدہ جمعیت علماء کے وقت ہی سے وہ جمعیت علماء سے جڑے ہوئے ہیں، 1999ء کا "اڑیسہ سوپر سائیکلون" محتاج تعارف نہیں ہے، جس نے ہزاروں گھروں کو اجاڑ دیا، ہزاروں معصوموں کو یتیم کردیا، جس کی تحقیق انگریزی ویکیپیڈیا پر باحوالہ موجود ہے اور ریکارڈ میں بھی موجود ہے، اڈیشا میں آئے اس طوفان کے بعد جمعیت علمائے اڈیشا کی طرف سے علماء نے بھی ریلیف و امداد کے لیے سیلاب زدہ علاقوں کا جائزہ لیا تھا اور وہاں کے لوگوں کا حسب بساط تعاون بھی کیا تھا، اس میں مولانا موصوف بھی شامل تھے، مولانا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہیں کہ لاشوں کو پانی میں تیرتا ہوا دیکھا تھا اور ان سے بدبو تک آنے لگی تھی، جس سے جانا بھی مشکل ہو، پر موصوف مولانا محمد جابر صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے۔ حضرت مولانا محمد جلال قاسمی صاحب کی ایما پر چودہ محلہ، اسریسر کی مسجد میں 7 سال تک امامت بھی کی، پھر کچھ دنوں پہراج پور میں دینی خدمات کے لیے بھیجے گئے تھے، جہاں مکتب کا نظام شروع کیا اور دینی تعلیم عام کی؛ ورنہ وہاں کی مسلم عوام؛ درخت تک کی پوجا کیا کرتے تھے، تعزیہ داری اور رسوم و بدعات میں مبتلا تھی، اس عالم میں مولانا موصوف وہاں بھی تقریباً سات سال رہ کر خدمات انجام دیں۔ پھر مولانا محمد جلال صاحب نے انھیں اپنے مدرسہ میں بلا لیا، مولانا کے انتقال کے بعد وہ مدرسہ ارشد العلوم کو خیر باد کہہ کر اپنے گاؤں میں مکتب و ٹیوشن کے ذریعہ قرآن و دینیات کی تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اور عملیات وغیرہ کا کام بھی انجام دیتے ہیں۔ الغرض 1988ء سے اب تک امامت یا تدریسی خدمات سے جڑے ہوئے ہیں، جمعیت علمائے اڈیشا (میم) سے بھی جڑے ہوئے ہیں اور اس کے مجلس عاملہ کے رکن بھی ہیں۔ شرعی حدود میں رہ کر عملیات کا کام بھی کرتے ہیں۔ تبلیغی جماعت کا بھی تعاون کرتے رہتے ہیں۔ تین مرتبہ عمرہ بھی کرچکے ہیں ماشاء اللّٰہ۔
بیعت و اجازت: ان کی بیعت و ارشاد کا تعلق؛ اولا فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے رہا، پھر مجازِ فدائے ملت حضرت مولانا محمد جابر خان صاحب قاسمی رحمہ اللّٰہ سابق صدر جمعیت علمائے اڈیشا (میم) سے تھا، ان کے بعد فدائے ملت کے دوسرے خلیفہ حضرت مولانا محمد نور اللّٰہ صاحب قاسمی جدّو پوری رحمۃ اللّٰہ علیہ (متوفی: 19 جولائی 2022ء) نے انھیں اجازتِ بیعت سے نوازا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...