پیر، 31 جنوری، 2022

ہندوستانی مسلمان ۔ روشن تاریخ ۔ سازشوں کے نرغے میں

ہندوستانی مسلمان: روشن تاریخ ۔ سازشوں کے نرغے میں
✒️ محمد روح الامین میُوربھنجی

      ملک کی موجودہ صورتِ حال نہایت ہی پُرخطر اور تشویش ناک ہے، اِس وقت ملک کا ہر سیکولر ذہن رکھنے والا؛ غم و غصّے کے عالم میں ہے، ملک کی جمہوریت کو انتہا پسندوں کی طرف سے خطرہ ہے، خصوصاً مسلمانوں کی آزادی اور ان کی شہریت پر حملہ کیا جارہا ہے، "دفعہ 370" کا ہٹایا جانا ہو یا "این، آر، سی"، "سی، اے، اے" اور "این، پی، آر" کا مسئلہ ہو، ہر طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پہلے بھی مسلمانوں کو مختلف طریقوں سے ڈھکے چھپے  بغض و عداوت کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، کبھی "لَو جہاد" کا حکم لگا کر انھیں بدنام کیا جاتا ہے، کبھی ان پر دہشت گردی اور دیش دروہی کا الزام لگا کر انھیں جیلوں میں بند کیا جاتا ہے، کبھی "گو رکشا" کا سہارا لے کر ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کا نشانہ بنایا جاتا ہے؛ کبھی سادہ لوح مسلمانوں پر بے بنیاد الزام لگا کر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے، کبھی مسلم رہنماؤں کو باطل کے خلاف؛ آواز بلند کرنے کی پاداش میں دہشت گرد قرار دے کر کَٹھ گھروں میں کھڑا کیا جاتا ہے اور کبھی اُنھیں حوالۂ زِنداں کیا جاتا ہے، کبھی ان کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی جاتی ہے اور اُسے نذرِ آتش کیا جاتا ہے، کبھی ان کے پیغمبر ﷺ کا اِسٹیچو  بنا کر بے حرمتی کی جاتی ہے اور جان بوجھ کر ان کے ماننے والوں کا دل دکھایا جاتا ہے، کبھی مسلمانوں کی مسجد پر حملہ آور ہوکر اسے شہید کردیا جاتا ہے اور پھر ناانصافی کی حدیں پار کرتے ہوئے تمام ملزمان کو بیک قلم بری قرار دے دیا جاتا ہے
پستی کا کوئی حد سے گذرنا دیکھے
انسان کا گر کر نہ ابھرنا دیکھے
اور کبھی آستھا کا نام لے کر اُن کے خلاف؛ فیصلہ صادر کردیاجاتا ہے؛ غرضے کہ صورتِ حال یہ ہے کہ اِس ملک کا مسلمان اور اس کی آزادی؛ باطل طاقتوں کے نرغے میں ہے، اور اب انھیں اپنی شہریت کا ثبوت(proof) پیش کرنے کو کہا جارہا ہے، اور انھیں ان کے حقوق  اور شہریت سے محروم کیا جارہا ہے، اور کمزوروں کو دبانے اور ان کی آواز بند کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں؛ لیکن اِس ملک کا مسلمان کل بھی اِس دیش کا باسی تھا! آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا!!!
(ان شاء اللّٰہ)
 اُس نے نہ تو کل دستاویز پیش کیے تھے! نہ کسی نے اُن کی وطنیت پر سوال اٹھایا تھا! تو بھلا انھیں آج یہ کون شہریت کے ثبوت پیش کرنے کو کہہ رہا ہے؟؟ ؟
جب اس ملک کی آزادی میں مسلم عوام و خواص؛ انگریزوں کے خلاف سدا بر سرِ پیکار رہے، اپنا خون بہایا، اپنی بیویوں کو بیوہ اور اپنے بچوں تک کو یتیم کردیا؛ یہاں تک کہ اِس دیش کی آزادی میں وہ رول ادا کیا اور وطنیت کا وہ ثبوت پیش کیا ہے کہ باطل طاقتیں؛ ایسی قربانیوں کو سوچ کر بھی سہم جائیں، اُن کی روحیں کانپ اٹّھیں، اور ان کے قدم پیچھے ہٹ جائیں۔
 جب  ہم مسلمانوں نے ایسی قربانیاں دی ہیں (جن کا اعتراف خود انگریزوں نے کیا اور آج بھی یہاں کے پڑھے لکھے منصف مزاج برادان وطن اس کا برملا اعتراف کرتے ہیں) تو پھر کسی  بھی حکومت کو  ہمارے مسلمان بھائیوں سے وطنیت کا سرٹیفکیٹ طلب کرنے کا کیا مطلب؟
    یہی "سب کا ساتھ، سب کا وِکاس” ہے؟
کہ اپنے مذہب اور ہم مذہبوں کے تحفظ کی خاطر (خواہ وہ غیر ملکی ہی کیوں نہ ہوں!) اپنے ہم وطنوں کی شہریت کو خطرہ میں ڈال دینے والی قرارداد منظور کی گئی؟ جی نہیں!
پر مسلمان اب بھی مایوس نہیں! اس کے ساتھ  سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی طاقت ہے، اور ملک کا ہر سیکولر طبقہ؛ کاندھے سے کاندھا ملائے ان کے ساتھ کھڑا ہے، اور واقعی انھوں نے  انسانیت کا وہ ثبوت پیش کیا ہے، جس کے ہم مسلمان سدا؛ شکرگزار اور آبھاری رہیں گے!
    اس لیے اِن حالات کے تناظر میں مسلمانوں کو بالعموم اور طلباء و علماء کو بالخصوص بیدار ہونے اور اپنے مستقبل اور اپنے ملک کے امن و امان کی سلامتی کے لیے تیار ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ اللّٰہ تعالٰی اِس ملک کو اور اِس میں بسنے والوں کو امن و امان عطا فرمائے! آمین!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...