بدھ، 7 ستمبر، 2022

پت جھڑ کا موسم

پت جھڑ کا موسم


 محمد روح الامین میُوربھنجی

(کرونا وائرس وبا کے زمانے کی تحریر، جب عالَمِ اسلام سے بہت سے علمائے اسلام داغ مفارقت دے گئے!!)
     یہ سال؛ علمائے عظام کے لیے گویا پت جھڑ کا موسم ثابت ہو رہا ہو، چہار سُو عالم میں مسلمانوں کے سروں پر جیسے یتیمی کا سایہ ہو، جیسے مسلمانوں نے یہ آخری چند سال، "عام الحزن" کے پائے ہوں، علم کے سفر نے گویا اپنی آخری منزل کی طرف قدم بڑھایا ہو، اس طرح سے پورے عالم پہ غم و افسوس کا بادل منڈلایا ہے اور صیادِ اجل نے جیسے رب کا حکمِ انجام پایا ہے۔

    عالمِ اسلام ایک کے غم سے سر جھکاتا بھی نہیں کہ دوسرا غم سر اٹھا کر کھڑا کر دیتا ہے اور غم کے تھپیڑوں سے دلوں کو دوچار اور پلکوں کو اشک بار کر دیتا ہے، آج ہر ایک قریہ، ہر ایک قصبہ، ہر ایک شہر پر موت کا بادل برس رہا ہے، گویا رب کا ملَک الموت کو خطاب اتر رہا ہے، آخر اسی باری تعالی کی ہی تو ”الذي أطعمهم من جوع و آمنهم من خوف“ والی ذات ہے، اس کے علاوہ دنیا میں سب کچھ گھاس پات ہے، وہی مسلمانوں کو امن و سلامتی عطا کر سکتا ہے، وہی مسلمانوں کو چین و قرار دے سکتا ہے، وہی بکھرے ہوے خوف زدہ دلوں کی غم خواری و داد رسی کرسکتا ہے، اگر آسمان صاف ہو اور اچانک بادل آکر برسنے لگے تو ہر ایک بلا امتیاز اس کے بوچھار سے دوچار ضرور ہوجاتا ہے، اسی طرح یہ مصیبت و آزمائش کا سیلاب ہے، جس نے جہاں کے خس و خاشاک انسانوں ہی کو نہیں! بلکہ علم و عرفاں کے سلاسلِ جبال اور کوہستانوں کو بھی متاثر کیا ہے اور اپنی زد میں لے لیا ہے!! 

لیکن یاد آنا چاہیے کہ ہر طوفان کا ایک انجام ہوتا ہے اور ہر مصیبت کے بعد ایک انعام ہوتا ہے، دل برداشتہ ہیں تو دل کو تسلی دیں، اطمینان دلائیں، اسے قرآن یعنی خدا کا پیغام سنائیں فإن مع العسر يسرا إن مع العسر يسرا ہر تنگی کے بعد کشادگی ضرور آتی ہے اور غم زدہ دلوں کو خوش دل اور غم سے آزاد بنا جاتی ہے۔ اس لیے حوصلہ رکھیں! خدا نے یہ وقت دکھایا ہے، خدا ہی وہ وقت دکھاے گا اور غم و الم کے بادل ہٹاکر ہمارے سروں پر سرور و سکینت کے بادل برسائے گا۔ ان شاء اللّٰہ

      اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2020ء سے 2022ء تک کتنے علماء کا انتقال ہو گیا۔ صرف دار العلوم دیوبند ہی سے یکے بعد دیگرے پانچ جبالِ علم علماء داغ مفارقت دے گئے: (1) ابنِ حجر ثانی مولانا حبیب الرحمٰن قاسمی اعظمی، (2) مجاہد ختم نبوت مولانا قاری عثمان منصور پوری، (3) شیخ الحدیث مفتی سعید احمد پالن پوری، (4) ادیب بے مثال مولانا نور عالم خلیل امینی، (5) مولانا عبد الخالق سنبھلی۔ اسی طرح دیگر علماء میں سابق صدر جمعیت علمائے بہار (الف) مولانا قاری معین الدین گیاوی، مولانا سید شمیم الحق گیاوی، سابق صدر جمعیت علمائے اتر پردیش (میم) مولانا متین الحق اسامہ قاسمی، سابق نائب ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ مولانا سید محمد حمزہ حسنی ندوی، مولانا عبد المؤمن سنبھلی ندوی نقشبندی، سابق صدر جمعیت علمائے اڈیشا (میم) مولانا محمد جابر خان قاسمی، سابق صدر جمعیت علمائے اڈیشا (الف) مولانا محمد جلال قاسمی، سابق ناظم مظاہر علوم سہارنپور مولانا محمد سلمان مظاہری، مولانا معز الدین قاسمی گونڈوی، امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی مونگیری، مورخ اسلام مولانا نظام الدین اسیر ادروی، مفتی عبد الرزاق خان بھوپالی، مولانا عبد الرزاق اسکندر (پاکستان)، امیر احرار مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی، سفیر دار العلوم دیوبند برائے صوبہ اڈیشا مولانا محمد ذبیح اللہ قاسمی دربھنگوی، مولانا محمد نظام الدین قاسمی سونگڑوی وغیرہم۔
      اللّٰہ ان سب کی مغفرت فرمائے اور ہمارے سروں پر موجودہ اکابر علماء کا سایہ دراز فرمائے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...