اتوار، 28 نومبر، 2021

حضرت مولانا آصف اقبال صاحب قاسمی بھاگلپوری

حضرت مولانا آصف اقبال صاحب قاسمی بھاگلپوری

📝 محمد روح الامین میوربھنجی

  استاذ محترم حضرت مولانا محمد آصف اقبال صاحب قاسمی بھاگلپوری دامت برکاتہم العالیہ سے میں نے فارسی کے سال جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی، محلہ خانقاہ دیوبند میں 2013-2014ء میں علومِ فارسی نامی کتاب پڑھی تھی، پھر 2015ء میں  آغاز سال میں تعلیم شروع ہونے کے بعد عید الاضحیٰ کی تعطیل تک جو کچھ پڑھا تھا، اس وقت بیمار پڑ گیا تھا تو والد صاحب نے مناسب سمجھا کہ عربی دوم کی تکمیل اڈیشا ہی میں کر لوں؛ اس سال میں نے عربی دوم جامعہ اسلامیہ مرکز العلوم سونگڑہ، کٹک میں پوری کی، پھر اگلے سال کسی سبب سے دار العلوم میں داخلہ نہ ہو ہونے کے بعد دوبارہ جامعۃ الشیخ میں داخلہ لے لیا اور عید الاضحیٰ سے قبل والے امتحان میں اول پوزیشن، ششماہی امتحان میں سوم پوزیشن اور سالانہ امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی اور اس کے بعد دار العلوم دیوبند اور دار العلوم وقف دیوبند؛ دونوں ہی جگہ داخلہ ہوگیا۔ ایک دفعہ میں نے استاذ محترم سے ملاقات کی اور ان کی زندگی سے متعلق کچھ سوالات کرکے گفتگو کو اجازت کے ساتھ ریکارڈ کر لیا اور بعد میں اپنے انداز میں اسے ترتیب دے دیا۔

ولادت: آپ کی ولادت کاغذات کے مطابق 1977ء میں ہوئی تھی۔

خاندان: ماشاء اللّٰہ آپ کا خاندان بڑا ہی علمی ہے؛ گویا قاسمی خاندان ہے کہ پر دادا، دادا اور دو چچا دار العلوم دیوبند کے فاضل تھے۔ آپ کے پر دادا حافظ دیانت رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنے علاقہ کے مشہور بزرگ تھے۔ انھوں نے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن کے قریب "مدنی مسافر خانہ" کے نام سے ایک مسافر خانہ قائم کیا تھا، جو چالیس کمروں پر مشتمل ہے، جہاں مسافرین بہت ہی کم کرایہ پر قیام کرتے ہیں اور بھاگلپور کے ایک علاقہ سمریا میں واقع ایک مدرسہ کے بانی تھے۔ حضرت مولانا حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ بھی ان کے گھر تشریف لے گئے تھے اور ان کے دادا کو اپنے مبارک ہاتھوں سے لقمہ دیا تھا۔ خاندان میں بڑا دینی ماحول ہے، شرعی لباس والے ہیں؛ کرتا، پائجامہ، داڑھی ٹوپی والے ہیں۔

ابتدائی تعلیم: اپنے نانیہال میں مکتب سے پڑھائی شروع کی، اس کے بعد بھاگلپور کے ایک قصبہ؛ گروتیا میں واقع ایک مدرسہ میں عربی اول و دوم کی تعلیم حاصل کی، وہاں پر ان کے خاص اساتذہ میں مولانا شفاعت حسین صاحب، مولانا شمس الضحیٰ صاحب سابق استاذ مدرسہ شاہی مرادآباد تھے۔ 

دار العلوم دیوبند میں: عربی دوم کی تعلیم کے بعد آپ 1993ء میں عید الاضحیٰ کے بعد دار العلوم دیوبند آگئے اور آپ نے وہاں عربی دوم ہی میں سماعت کی، جس وقت آپ کے خاص و مشفق استاذ حضرت مولانا مزمل علی آسامی (سابق استاذ دار العلوم دیوبند و مہتمم جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی، دیوبند) صاحب تھے،  ان سے علم الصیغہ پڑھی اور وہ پابندی سے مولانا موصوف کا سبق سنتے تھے، سوالات کرتے تھے، 1994ء میں عربی سوم میں داخلہ ہوا اور 1999ء میں دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کی۔ آپ نے بخاری شریف شیخ نصیر احمد خان صاحب بلند شہری سے پڑھی۔




آپ کے شرکائے دورۂ حدیث:

مفتی محمد عفان مرادآبادی

​مفتی محمد کلیم الدین کٹکی

​مولانا محمد جرار صاحب قاسمی

​مفتی محمد اشرف عباس قاسمی

​مفتی محمد افضل بستوی

تدریسی و خدماتی زندگی:

​فراغت کے بعد ایک سال اپنے گاؤں ہی کے ایک مدرسہ میں مدرس رہے۔

​2001ء میں اپنے استاذ محترم حضرت مولانا مزمل علی آسامی صاحب نے محلہ خانقاہ، دیوبند میں ایک ادارہ؛ "جامعۃ الشیخ حسین احمد المدنی" کے نام سے قائم کیا اور مولانا موصوف کو بھی وہیں پر بحیثیت استاذ بلالیا۔

​2004ء سے 2021ء تک جامعہ کے ناظمِ تعلیمات بھی رہے۔

اس کے بعد جامعہ کے نائب مہتمم بنائے گئے اور اب بھی یہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔

​جامعہ میں ابتدا یعنی فارسی و عربی اول سے دورۂ حدیث تک کی کتابیں آپ سے وابستہ رہیں۔ صحیح مسلم کے اسباق بھی آپ سے متعلق ہیں۔

تصانیف: علم الصیغہ بھی کئی سال تک آپ سے متعلق رہی، جس کی ایک شرح آپ کے زیرِ تالیف ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ

مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی: مختصر سوانحی خاکہ محمد روح الامین میوربھنجی       مولانا مفتی اشتیاق احمد قاسمی دربھنگوی سرزمینِ بہا...